Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔ --

جنات کا پیدائشی دوست‘علامہ لاہوتی پراسراری

ماہنامہ عبقری - مارچ2017ء

یہ میرے سچے مرید ہیں:یہ میرے سچے مرید ہیں اور میں ان کی شادی میں آیا ہوں‘ میں نے ان سے اگلا سوال کیا: آپ کے کون سے ایسے معمولات‘ وظائف اور اورادو تسبیحات ‘ نوافل یا کوئی طاقت ور ایسا عمل جس کی وجہ سے وہاں شریر جنات کو اس تقریب میں اندر آنےکا موقع نہیں مل رہا۔ تو مجھ سے فرمانے لگے: دراصل بات یہ ہے‘ میں نے اللہ سے کچھ اعمال کی طاقت اور تاثیر اپنے لیے منوا لی تھی اور اللہ نے ان مسنون اعمال کی طاقت اور تاثیر اپنی شان کریمی اور غیب سے مجھے عطا کردی، اب میں جہاں بھی جاتا ہوں اور جہاں بھی چلتا ہوں تو کچھ مخلوقات ایسی ہیں جن کے وار مجھ پر بھی نہیں چلتے اور جہاں میں بیٹھا ہوں ان لوگوں پر بھی نہیں چلتے‘ مثلاً جنات ،بدروحیں، سانپ، بچھو، بھیڑیا، شیر یا کوئی اور خطرناک قسم کا جانور یا مخلوق جو انسان کو تکلیف اور نقصان پہنچاتا ہو‘وہ بالکل اس پر اثر نہیں کرتا اور اس کی وجہ سے میں بھی محفوظ رہتا ہوں اور وہ لوگ بھی جن کے ساتھ میں بیٹھا ہوں محفوظ رہتے ہیں۔برکتوں‘رحمتوںاور خوشیوںکے خزانے: کہنےلگے اصل بات یہ ہے میں نے کسی اللہ والے کے پاس کچھ عرصہ ان کی زیرسرپرستی گزارا ہے اور مجھے وہاں سے برکتوں ‘رحمتوں اور خوشیوں کے خزانے ملے ہیں اور وہ اللہ والے بہت ہی زیادہ شریعت کی اتباع کرنے والے تھے‘ حلال حرام‘ جائز ناجائز حتیٰ کہ مشکوک چیز کا بھی خیال کرنے والے تھے۔ میں نے ان سے زندگی گزارنے کا سلیقہ سیکھا اور زندگی میں پانے کا طریقہ سیکھا۔ انہوں نے مجھے زندگی گزارنے اور زندگی پانے کا جو سبق دیا وہ سبق یہی دیا کہ جو کچھ پایا ہے جو کچھ ملا ہے اور جو کچھ ملے گا وہ سب کچھ قرآن اور نبی ﷺ کے فرمان سے ملے گا۔ بس یہ چیز میں نے اپنا سبق بنالیا آج میری عمر سترسال سے زیادہ ہے اور میں نے اس بزرگ کی صحبت سے بہت کچھ پایا ہے، میں اکیس سال ان کی صحبت میں رہا ہوں اور اکیس سال کی صحبت نےمجھے قیمتی اعمال چننے کا قیمتی موقع دیا ہے۔ پھر ٹھنڈی آہ لے کر کہنےلگے: آج لوگوں کو کتابوں کی ضرورت ہے اور ایسے اللہ والوں کی ضرورت نہیں جن کے ساتھ بیٹھ کر وہ علم کا نور حاصل کریں۔ ذکر، تسبیحات اور وظائف کا نور حاصل کریں اور ان اللہ والوں کے ساتھ بیٹھ کر وہ برکتیں، رحمتیں، خوشیاں، خیریں اور کامیابیاں سمیٹیں۔ یہ زندگی کی بہت بڑی خیریں اور برکات ہیں جو ہر انسان کو میسر نہیں۔ شریر جنات کا شکار معصوم بچے اور نوجوان لڑکیاں:پھر خود ہی فرمانے لگے: وہ شریر جنات سمجھتے ہیں کہ شاید میں نے انہیں نہیں دیکھا‘ میں نے انہیں آتے ہی دیکھ لیا تھا‘ ان کا شکار یہاں چھوٹے معصوم بچے‘ یہاں کی جوان لڑکیاں اورعورتیں اور یہاں کے مرغوب کھانے تھے لیکن نور کی دیوارنے اور فرشتوں کی حفاظت نے انہیں اندر نہ جانے پر مجبور کردیا کہ وہ اندر نہیں جاسکتے اور روح کی دنیا نے انہیں بتادیا ہے کہ وہ اس روحانی اور نورانی دیوار کو نہیں توڑ سکتے۔اب چونکہ تمہارے مقاصد خیر کے تھے شر کے نہیں تھے‘ اس لیے تم مجھ تک پہنچ گئے ہو‘ اب بھی اگر وہ اپنے جذبےکو پاک کرلیں‘  نیت کو صاف کرلیں تو وہ اندر آسکتےہیں۔ رزق کی برکت پانے کے طریقے:اب وہ غارکے جنات مزید کہنےلگے ہم نے بزرگوں کی صحبت وہ بزرگ انسان ہو یا جن بہت کچھ حاصل کیا ہے اور بہت کچھ پایا ہے۔ رزق کی برکت کےطریقے صحت پانے کے انداز خوشیاں حاصل کرنے کی ترتیب اور زندگی کی ایک ایک قدم اور ایک ایک گوشے میں ہم نے ان بزرگوں سے اور ان صالحین سے بہت کچھ پایا ہے۔ غار والے جنات آنسو بہارہے تھے‘ اور یہ بات بار بار کہہ رہے تھے اگر کوئی اللہ سے جڑا ہوا ہے اور اس کی زندگی میں شرک اور بدعت نہیں ہے تو وہ شخص وہ ہے جس کی وجہ سے اللہ پاک بلائیں‘ آفات ٹال دیتے ہیں اور خیروں کو متوجہ کردیتےہیں اور زندگی میں شر، فساد اور خطرات کو ٹال دیتے ہیں‘ غار والے جنات کہنےلگے: ہم دراصل اگرنیک نہیں ہوتے تو ہمارے جنات کی اکثریت شریر ہوتی اور شریر جن تکلیف دے کر لطف محسوس کرتا ہے‘ جیسے سانپ ڈستا ہے‘ ڈسنے سے اسے کوئی مزہ نہیں آتا بچھو‘ ڈس لے اس کے ڈسنے سے اسے لطف محسوس نہیں ہوتا لیکن اسے سکون ملتا ہے‘کسی کو تکلیف دے کر ‘کسی کو دکھ دے کر اور کسی کو پریشان کرکے بس یہی سکون ایسی چیز ہے جو شریر کی فطرت میں شامل ہوتا ہے‘ اسے شر سے سکون ملتا ہے اسے خیر سے سکون نہیں ملتا وہ شر کو اپنی زندگی کا حصہ بنالیتا ہے‘ وہ خیر کی طرف متوجہ نہیں ہوتا اور یہ بدقسمت جنات ہماری دنیا میں بہت ہوتے ہیں اور ہم اس دنیا میں ایک ایک فرد کے بارے میں جانتے ہیں یعنی جنات کے ایک ایک فرد کے بارے میں جانتے ہیں۔انفیکشن شریرجنات کی پھیلائی بیماری: ہمارے چچا کا ایک بیٹا تھا جس کی فطرت میں آگ اور شہوانی جذبات‘ جذبے تھے‘ مخلوق خدا کو قتل کرنا‘ بیماریاں پھیلانا‘ تکالیف دینا‘ دکھ دینا اور مشکلات میں مبتلا کرنااس کا پسندیدہ پیشہ اور شعبہ تھا۔ وہ ہر وقت اسی تلاش میں رہتا تھا کوئی فرد اسے ملے اور وہ اس کو تکلیف دے‘ ہمارے شریر جنات ایک ایسا کام کرتے ہیں جس کو آپ کے سائنسدان چھوت کا پھیلنا کہتےہیں اور عام طور پر اس کو لفظ ’’انفیکشن‘‘ کہتے ہیں وہ مخلوق خدا کو پریشان کرنے کیلئے ایک دور دراز علاقہ سے بیماری اور بیماری کے جراثیم اٹھا کر لے آتے ہیں یا کسی علاقہ میں بستی میں، یا کسی گھر میں وہ بیماری ڈال دیتے ہیں اور پھر لوگ بیمار ہونا شروع ہوجاتے ہیں اور وہ بیماری پھیلتی چلی جاتی ہے اور وہ دکھ بڑھتے چلے جاتے ہیں‘ وہ لوگوں کو دکھی دیکھ کر خوش ہوتےہیں۔جنات کی خبیث ترین قسم:وہ لوگوں کو پریشان دیکھ کر مسرور ہوتے ہیں‘ وہ جھگڑے کرواتے ہیں اور جھگڑتے لوگوں کو دیکھ کر ان کا دل باغ باغ ہوتا ہے پھر جب جھگڑنے والےلوگ حد سے زیادہ تجاوز کرتے ہیں اور ایک دوسرےکا خون نکالتے ہیں ہمارے جنات میں تمام نہیں لیکن ایک جنات کی خبیث ترین ایسی قسم بھی ہے یہ بات کہتے ہوئے غار والے جنات خلاؤں میں گھور کر دیکھنے لگے جیسے وہ سوچ رہےہوں کہ بات بتائیں یا نہ بتائیں۔ پھر ٹھنڈی آہ لےکر بولے کہ وہ گندے اور بُرے جنات بس انسانوں کے خون کے پیاسے رہتےہیں ان کا مقصد صرف انسانوں کا خون ہے کسی نہ کسی شکل میں وہ انسانی خون کو نکلواتےہیں انسانی خون پیتے بھی ہیں اور ابلتے خون سے ایک خاص قسم کی بو نکلتی ہے اس بو سے وہ سیراب ہوتے ہیں اور لطف اندوز ہوتے ہیں‘ ان کی زندگی میں خون سے سیرابی ایک بہترین مشغلہ ہے۔ بس ان کا مقصد انسانیت کے خون کی پیاس ہے اور ابھی پچھلے دنوں‘ دس بندے اکٹھے قتل ہوئے ہیں اور بات کچھ نہیں تھی‘ علاقہ اور زبان کی بنیاد پر ان میں بات بڑھتی چلی گئی‘ ہم نیک جنات تقدیر کے ہاتھوں بے بس ہوتے ہیں ہم بہت کوشش کرتے ہیں کہ ان بدکار جنات کو ان کی بدکاری سے ہٹایا جائے اور اس کوشش میں ہم بہت دفعہ کامیاب بھی ہوجاتے ہیں لیکن یہ بدکار اور بُرے جنات اپنی پوری کوشش اور محنت میں ہمیشہ ڈٹے رہتے ہیں اور اس کوشش اور محنت میں یہ اس وقت کامیاب ہوجاتے ہیں جب یہ انسانی جذبات کے اندر خود داخل ہوجاتے ہیں اور خون میں اور ان کے ذروں میں شامل ہوکر جسم کی رگوں میں دوڑنا شروع ہوجاتے ہیں اور پھر انسان سے وہ کروا دیتے ہیں جو انسان نہ چاہتے ہوئے بھی کرتا ہے پھر کروانے کے بعد یعنی قتل، خون ریزی کروانے کے بعد پھر ان کو اور تکلیف دیتے ہیں اور اس تکلیف سے لطف اندوز ہوتےہیں‘ وہ تکلیف پچھتاوا ہوتا ہے‘ انسان ساری زندگی پچھتاوے کے نام پر ایک بہت بڑی ٹینشن اور دکھ میں چلا جاتا ہے اور یہ ٹینشن اور دکھ اس کی زندگی میں بہت بڑے مصائب‘ پریشانیاں‘ دکھ اور تکلیف لاتا ہے اور یہ دکھ اور تکلیف اس کی زندگی اس کی نسلوں کیلئے مزید دکھ اور وبال جان بن جاتا ہے۔مخصوص شور، گونج اور آواز: ابھی ہماری بات چل ہی رہی تھی کہ اچانک ایک مخصوص شور، گونج اور آواز پیدا ہوئی میں اپنے عبقری کے قارئین کو سادہ لفظوں میں سمجھانے کیلئے اس مخصوص گونج اور آواز کو ایسی مثال دوں گا جیسے جب تیز آندھی آتی ہے تو تیزآندھی میں ہوا میں ایک مخصوص شور اورگونج ہوتی ہے بالکل ایسے ہی جب یہ گونج اور شور جو کہ ہوا سے بہت زیادہ ہوتا ہے لیکن انداز یہی ہوتا ہے جب آئے ہمیں محسوس ہوجاتا ہے کہ کوئی جنات کی بہت بڑی سواری یا جنات کا بہت بڑا لشکر یا قافلہ آرہا ہے‘ ہم اس گونج کی طرف متوجہ ہوئے تو ہمیں پتہ چلا کہ وہ جنات کا کوئی بہت بڑا قافلہ اور جنات کی بہت بڑی ایک جماعت ہے جو ہماری طرف آرہی ہے‘ ہم نے ان کیلئے جگہ بنائی وہ بیٹھے تو وہ بیاسی سے زیادہ جنات تھے‘ میں انہیں نہیں جانتا تھا لیکن غار والے جن ان سے معانقہ کرکے ایک ایک کا نام لے کر مل رہے تھے اور سب کو فرداً فرداً میرا تعارف کروا رہے تھے‘ ان کے آنے پرمجھے ایک بات کا احساس ہوا کہ غار والے جن ہمیں اپنی زندگی کی انوکھی معلومات دے رہے تھے۔ بہرحال میں  خاموش رہا وہ آپس میں باتیں کرنےلگے‘ ان میں ایک صاحب اٹھے اور بہت تپاک سے مجھے ملے کہنے لگے میں بہت دیر سےسوچ رہا تھا اب مجھے یاد آیا کہ میں تو آپ کو فلاں ایک مفلس اور غریب کے گھر ملا تھا جس کے بچوں کی شادی میں آپ تشریف لائے تھے میں بھی وہاں موجود تھااور وہاں آپ نے مخلوق خدا کو یعنی جنات کو ایسی پرسوز دعا کروائی تھی اور اس میں آمین کہنے والےجنات بچے‘ بوڑھے‘ عورتیں‘ مرد‘ جوان سب تھے اس دعا کے بعد مجھے ایک نعمت ملی اور وہ نعمت یہ ہے کہ مجھے رونا نصیب ہوگیا اور میں اس دن سے آنسوؤں کے تحفے اللہ کی بارگاہ میں بھیجتا رہتا ہوں اور اس دعا کے بعد میرے کئی مسئلے حل ہوئے اور میری کئی الجھنیں دور ہوئیں اور میری کئی مصیبتیں ختم ہوئیں اور زندگی میں سکون‘ راحت‘ چین اور برکات نصیب ہوئیں اور میں مطمئن ہوا کہ مجھے وہ لمحے نصیب ہوئے۔میں بہت عرصہ سے آپ کو ڈھونڈ رہا تھا: میں بہت عرصہ سے آپ کو ڈھونڈ رہا تھا کیونکہ یہ بہت سال پرانی بات ہے اس لیے میں بے چین بھی تھا‘ بے قرار بھی تھا اور آج میں نے آپ کو دیکھا تو میری حیرت کی انتہا نہ رہی‘ بہت دیر تک میں آپ کو دیکھتا‘ پڑھتا اور پرکھتا رہا پھر بہت دیر کے بعد مجھے احساس ہوا کہ ہاں آپ وہی ہیں جن کو میں نےبہت عرصہ پہلے دیکھا تھا اور آپ کی دعاؤں کے ذریعے بہت قبولیت ملی تھی اور میرے بہت مسائل حل ہوئے تھے۔ وہ بار بار مجھے گلےمل رہے تھےاور بہت محبت سے مجھ سے لپٹ رہے تھے اور میرا شکریہ ادا کررہے تھے اور میں دل ہی دل میں کہہ رہا تھا کہ اللہ قبولیت تو نے کی ہے دعاؤں کی محبوبیت اور مقبولیت تو تیرے خزانے سے ملتی ہے تو جس کی قبول کرلے جس کو رد کردے مجھے خود اس بندے سے مل کر خوشی ہورہی تھی ۔ میں بہت غریب‘ مفلس اور تنگ دست تھا: وہ اس لیےکہ وہ بتارہا تھا کہ میں بہت غریب اور مفلس اور تنگدست تھا‘ جب آپ ان غریب جنات کے بچوں کی شادی کی تقریب میں آئے تھے وہ بہت خوش ہورہے تھے کہ غریب کے گھر کون آتا ہے‘ لیکن آپ آتے ہوئے ان کیلئےبہت تحائف بھی لائے تھے‘ آپ نے انہیں اچھی خاصی رقم بھی دی تھی اور پھر آپ نے اللہ کی مخلوق کو اللہ کاذکر بھی کروایا اور ذکرکے بعد دعا کروائی‘ بس اسی دن سے میرے دل میں ایک اطمینان ہوگیا تھا اور یقین بڑھ گیا تھا کہ میں نے ان سے بہت کچھ پانا ہے اور بہت کچھ حاصل کرنا ہے اور میں نے ان کی زندگی کے قریب رہ کر ان سے مزید اپنے مسائل حل کروانےکیلئےدعا کروانی ہے۔ میرے مسائل میں غربت تھی‘ قرضے تھے‘ اولاد کی شادیاں تھیں میرے حالات اب بہت بہتر ہیں‘ میرے قرضوں میں‘ میری تنگدستی میں اور غربت‘ قرضے اور تنگدستی نے میری زندگی کو اجیرن کردیا تھا اور میں مسائل اور مشکلات میں بہت الجھ گیا تھا لیکن مجھے اس دن کے بعد احساس ہوا کہ دعاؤں میں کیا طاقت ہے اور دعاؤں میں کیا تاثیر ہے اور مجھے اس دن کے بعد احساس ہوا کہ دعائیں زندگی میں ایسی ایسی ناکامیوں کو ختم کردیتی ہیں اور ایسی کامیابیوں کو زندگی کا ساتھی بنادیتی ہیں جس پرعام انسان بے بس اور بے کس ہوتاہے اور عام انسان اس کمال تک پہنچ ہی نہیں پاتا جہاں اس کو دعائیں لےجاتی ہیں۔میرے کم از کم دو بیٹے ہوں!: پھر وہ جن مجھے کہنےلگا: کہ حضرت علامہ صاحب آپ مہربانی کریں یہاں بہت اور مخلوق بھی ہے اور مزید دوست بھی ہیں ان سب کی موجودگی میں میرےلیے ایک دعا کردیں کہ میری زندگی میں باقی جتنے مسائل ہیں اور جتنی پریشانیاں ہیں اورجتنے دکھ اور تکالیف ہیں سب ختم ہوجائیں اور خاص طور پر میرا بیٹا نہیں جبکہ میری عمر اب زیادہ ہوگئی ہے لیکن میں چاہتا ہوں کہ میرا بیٹا ہو‘ کم از کم دو بیٹے ہوں‘ یہ میری زندگی کی خواہش ہے۔ ان کی بات کو درمیان میں کاٹتے ہوئے غار والے جن کہنے لگے حضرت علامہ آپ ان کی بات ضرور سنیں اور مانیں اور یقیناً آپ کی دعاؤں میں بہت طاقت اور تاثیر ہے اور آپ کی دعاؤں سے بہت کچھ ملتا ہےاور ملا ہے دکھ دور ہوتےہیں‘ مشکلات حل ہوتی ہیں‘ پریشانیاں دور ہوتی ہیں‘ عزت ملتی ہے‘ رزق ملتا ہے‘ کھویا ہوا وقار ملتا ہے‘ صحت، برکت اورکامیابی ملتی ہے‘ بے آسراؤں کو آسرا ملتا ہے اور زندگی ایک بہترین انداز سے ڈھلتی اور کھلتی چلی جاتی ہے۔ جنات میری بات پر متوجہ ہوئے!:میں نے سب حضرات کو متوجہ کیا تمام جن میری بات پر متوجہ ہوئے اور اللہ کی بارگاہ میں دعا مانگی‘ دعا کے شروع ہوتے ہی بس دل کی کیفیتیں اللہ کی طرف متوجہ ہوگئیں‘ دراصل ان لوگوں کی طلب سچی توجہ اتنی ہی زیادہ تھی کہ ان کی طلب اور سچی توجہ کی وجہ سے اللہ نے ایک پل میں رواں دواں آنسو جاری کردئیے اور وہ لوگ رو رہے تھے میں بھی رو رہا تھا‘ دل سے دعائیں نکل رہی تھیں آہ و فغاں کا ایک عجیب منظر تھا‘ رونا تھا پکار تھی اور ایک سکون تھا اور زندگی کی ایک عجیب کیفیت تھی اور سکون تھا۔ بہت دیر تک یہ دعا کا سماں بندھا رہا اور اس کے بعد دعا ختم ہوئی۔ ہر شخص اپنے آنسو پونچھ رہا تھا اورمجھے احساس ہوا کہ جب مخلصین ہوں‘ سچی طلب والے ہوں سچےدھیان والے ہوں‘ تو ان کی دعاؤں میں واقعی قبولیت ہوتی ہے۔ (جاری ہے)

 

Ubqari Magazine Rated 3.5 / 5 based on 599 reviews.